Monday, October 20, 2008

Bomb

سیالکوٹ مےں بم افواہےں! ملز م کون پکڑے گا؟

پورا ملک اس وقت دہشت گردی کی وارداتوں کی زد میںہے دہشت گردوں نے اپنی کاروائیوں کا نشانہ زیادہ تر ملک کے اہم شہروں کو بنا رکھا ہے ۔جہاں کے شہری عدم تخفظ کے احساسات کے دباؤ کا شکار ہو چکے ہیں ۔ان کے روز مرہ کے معاملات بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے پہلے ہی بگڑ چکے ہیں اس پر دہشت گردی کی وار داتیں ۔قوم مجموعی طور پر نفسیاتی طور پر مریض ہو چکی ہے ۔سیالکوٹ ملک کا ایک بہت بڑا اور گنجان شہر اور صنعت و تجارت ایکسپورٹ امپورٹ کا بہت بڑا مرکز ہے ۔اس شہر کے باشندے آجکل ۔شیر آیا !شیر آیا !کی افواہوں اور بظاہر فرضی مشقوں کی زد میں آئے ہوئے ہیں اور پریشان ہیں کہ کہیں سچ مچ شیر آہی نہ جائے تو اس سے بچاؤ کیسے ہو گا ۔15اکتوبر سے لیکر حال تک ''منچلوں '' یا کسی کیمو فلاج'' دہشت گر د گروہ '' نے ضلعی ایڈ منسٹریشن اور شہر کے عوام کو اپنی سرگرمیوں سے خاصا پریشان کر رکھا ہے ۔بدھ مورخہ 15-10-08 کو ریسکیو 1122 کو کسی نامعلوم شخص کی جانب سے اطلاع پہنچائی گئی کہ ڈسٹرکٹ پولےس آفےسر کے آفس میں دہشت گردوں نے بم نصب کر دیا ہے جس پر ڈی پی او آفس میں بھگدڑ مچ گئی اور ملازموں نے دوڑیں لگا دیں اور دفتر دیکھتے ہی دیکھتے خالی ہو گیا ۔اس اطلاع کے بعد بم ڈسپوزل سکواڈ اور دےگر قانون نافذ کرنے والی اےجنسےوں نے دفتر کا کو نہ کو نہ چھان مارا لیکن کہیں سے بم یا آتشگیر مادہ برآمد نہ ہوا ۔ازاں بعد سیالکوٹ کے سماجی اور شہری حلقوں نے اسے کسی منچلے کی شرارت قرار دیا ۔اگر انتظامیہ اُسی وقت اور اُسی دن اس ''منچلے '' کی تلاش کر تی تو جمعہ کے روز ہونے والا مذاق مزید نہ بڑھتا 17اکتوبر جمعہ کے روز 9بج کر 3منٹ پر توصیف پی سی اوگوندل روڈ موضع بھڑتھ ٹیلیفون نمبر :052-5999502 سے جمےل نامی اےک شخص نے ریسکیو 1122 پر کال کی کہ ڈی سی او آفس بلڈنگ مےںقائم ضلع ناظم سےالکوٹ محمد اکمل چےمہ کے دفتر میں بم نصب ہے جس پر ڈی سی او آفس سےالکوٹ اور ضلع ناظم کے آفس مےں میں کھلبلی مچ گئی خفاظتی اور انسدادی ایجنسیوں نے ضلع ناظم کے دفتر کے چپہ چپہ کی تلاشی لی لیکن وہاں سے کسی آتشباز کاتباہ کردہ کریکر تک بر آمد نہ ہوا ۔بات ےہیں ختم نہ ہوئی بلکہ ٹھیک ایک گھنٹہ 17منٹ بعد ےعنی اسی دن صبح 10بج کر 20منٹ پر ریسکیو 1122 کودوبارہ اسی نمبر سے کسی نامعلوم شخص کی جانب سے اطلاع ملی کہ لاڑی اڈہ پر بم نصب ہے جو کچھ ہی دےر مےں پھٹ جائے گا چنانچہ پھرضلعی انتظامےہ کی اےک بار پھر دوڑےں لگ گئیں لیکن وہاں سے بھی کچھ برآمد نہ ہوا ۔ان سارے واقعات پر شہری حلقوں مےں تشوےش کی اےک لہر دوڑ گئی ہے کہ امن عامہ کی ذمہ دار ایجنسیوں نے اس پی سی او جہاں سے رےسکےو1122 کو کال کی گئی تھی کی فوری طور پر نگرانی کیوں نہ کی کہ ایک گھنٹہ 17منٹ پر پھر شرارت ہو گئی حالانکہ رےسکےو1122کے ذرائع کے مطابق انہوں نے پہلی کال جو کہ صبح 9بجکر 3منٹ پر موصول ہوئی اس کے فوراً بعد پولےس کے ہنگامی نمبر 15پر کال کرنا شروع کےا لےکن 5منٹ تک لائن مصروف ملی اور انہوں نے 15کوجمےل نامی شخص کی کال اور کال کرنے والے کی لوکےشن جو کہ گوندل روڈ پر قائم اےک پی سی او تھاکی اطلاع کر دی تھی مگر پولےس کی وہی رواےتی سستی آڑے آئی کے اےک گھنٹہ 17 منٹ گذر انے کے بعد پھر اسی نمبر سے دوبارہ کال موصول ہو گئی ۔کال کرنے والا شاےد ہماری" پولےس کا رکردگی" سے واقف تھا اس لئے اسے دوبارہ اسی پی سی او سے کال کرتے کوئی خوف محسوس نہےں ہواکیا ےہ ضلعی انتظامےہ اور انسدادی ایجنسیوں کی نااہلی اور فرائض سے غفلت کا نتیجہ نہ ہے ۔گو کہ اےس پی انوسٹی گےشن سےالکوٹ راؤ منےر احمد اور ڈی اےس پی سٹی وسےم اختر کے مطابق وہ لوگ اس سارے معاملے کی انکوائری کر رہے ہےں اور پولےس کی اس ابتدائی انکوائری کے بعد ےہ بات سامنے آئی ہے کہ جس پی سی او سے کالز کی گئی ہےں وہ اےک جعلی نام سے اےشو کرواےا گےا ہے اور اےچ کے کمےونےکشن کا ےہ وائرلےس پی سی او ڈےفالٹر ہو چکا ہے لےکن افسوس کی بات ےہ ہے کہ اےک ڈےفالٹر پی سی او ابھی تک کام کررہا ہے ۔ہمارے لئے ےہ لمحہ فکرےہ ہے کہ ہم لوگ بخثےت عوام اور حکومت مل کر دہشت گردی کی ان ناکام کوششوں کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور مل کر اس کا مقابلہ کرےں ۔لےکن ہمےں شاےد بچپن کی وہ کہانی بھول گئی ہے جس مےں اےک چرواہا اپنی بکرےوں کی رکھوالی کرتے ہوئے گاؤں کے لوگوں کو شرارت کے طور پر شےر آےا ! شےر آےا ! کا شور کردےتا تھا اور گاؤں کے لوگ اس کی مدد کو پہنچ جاتے تھے لےکن اس کی شرارت اس قدر بڑھ گئی کے لوگوں نے اس پر اعتبار کرنا چھوڑ دےا اور آخر اےک دن سچ مچ کا شےر آگےا اور شرارتی چرواہے کے شور کرنے پر بھی کوئی نہ آےا اور شےر اس کی بکرےا ں چٹ کر گےا ،کہےں انسانےت کے دشمن دہشت گرد اس کہانی کو دہرانے کے چکر مےں تو نہےں ہےں کہ بم ہے! بم ہے کہ اتنی زےادہ جھوٹی اطلاع عام کر دی جائے کہ خدانخواستہ کسی دن ہم اس پر بھی اپنے کان بند نہ کرلےں اور دشمن اپنی بہےمانہ کوشش مےں کامےاب نہ ہوجائے اور سچ مچ "شیر "نہ آجائے بعض مبصرین کا تو یہ بھی کہنا ہے کہ یہ کسی دہشت گرد گروہ کی رےہرسل بھی ہو سکتی ہے جو یہ دیکھنا چاہتی ہے کہ پو لیس کتنی ریڈ الرٹ ہے ۔