Monday, November 10, 2008


سےالکوٹ : "روز نامہ آج کل" مےں اقبال منزل کی خستہ خالی کی خبر چھپنے کے بعد انچارج اقبال منزل سید ریاض حسین شاہ نقوی نے "روز نامہ آج کل" کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ عمارت کی موجودہ صورت حال کافی تشویش ناک ہے ۔ڈسٹرکٹ لیول پر کسی بھی قسم کا کوئی فنڈ نہیں ہے ۔جبکہ محکمہ آثار قدیمہ سالانہ رنگ وروغن کا بندوبست توکر دیتا ہے لےکن باقاعدگی کے ساتھ کوئی فنڈز جاری نہےں کئے جارہے۔انہوں نے مزید بتایا کہ 1975کے لاء کے مطابق قومی ورثہ قرار پائی جانے والی عمارات کے اردگرد 20فٹ تک کوئی پرائےویٹ بلڈنگ نہیں بنائی جاسکتی اور اگر کوئی بلڈنگ تعمیر کرنی ضروری ہوتو اس کی بلندی 42فٹ سے زیادہ نہیں ہونی چاہئے ۔رےاض حسین نقوی نے مزید بتایا کہ انہوں نے ''اقبال منزل'' سے ملحق 4منزلہ پلازہ کی تعمیر رکوانے کےلئے اعلیٰ حکام سے کہہ دیا ہے ۔جبکہ 2007میں چیف جسٹیس آف پاکستان افتحار چوہدری نے بھی قومی ورثہ کے ساتھ بننے والی تجاوزات کو گرانے کی رولنگ دے رکھی ہے ۔جس پر عملدرآمد کیا جانا اشد ضروری ہے ۔بزم اقبال کے صدر شمیم خان لودھی ،نائب صدر خواجہ پرویز انور،الطاف حسین بھٹی اور لالہ مبشر بٹ ایڈورکیٹ نے "روز نامہ آج کل" کو بتایا کہ سڑک پر سے تجادزات کو ہٹا کر پارکنگ بنائی جائے ۔جبکہ عمارت کے سامنے لگے بجلی کے تاروں کے جنگل کو ختم کیا جائے ۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ''اقبال منزل'' کے سامنے سڑک کو کھلا کیا جائے تاکہ دنیا بھر سے آئے ہوئے ٹورسٹ کو ''اقبال منزل'' تک پہنچنے میں آسانی ہو ۔شمیم خان لودھی نے کہا کہ اگر اقبال کو زندہ رکھنا ہے تو اس کے ورثے کو زندہ رکھنا پڑے گا ۔ملٹی میڈیافورم کے محمد رشید چوہدری ،حافظ عمران شہزاد اور تنویر حیدر اعوان نے "روز نامہ آج کل" کو بتایا کہ ''اقبال منزل'' میں ایک مکمل لائبرےری ہونی چاہےے جبکہ آئی ٹی کے اس دور میں انٹر نیٹ سے جڑی ایک کمپیوٹر لیب بھی ہو جہاں طلباء وطالبات آکر اقبال کے افکار پر مبنی لٹریچر کو حاصل کرسکیں جبکہ ملٹی میڈیا فورم نے اس بات کا بھی مطالبہ کیا کہ ''اقبال منزل'' کے ملحقہ مکانات کو خرید کرکے قومی ورثہ کی اس حامل عمارت کو کشادہ کیا جائے اور دنیا بھر میں موجود اقبال کے عقیدت مند افراد کی ''اقبال منزل'' تک رسائی کےلئے محکمہ سیاحت اپنا رول ادا کرے ۔ (بےورورپورٹ)