Sunday, November 9, 2008


سےالکوٹ : ملک میں اچھی حکمرانی کے لیے آزاد عدلیہ ضروری ہے ان خےالات کا اظہار سپریم کورٹ کے معزول چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے اتوار کی صبح چار بجے سیالکوٹ بار ایسوسی ایشن میں ہونے والے وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔جسٹس افتخار محمد چودھری سولہ گھنٹوں کی مسافت کے بعد اسلام آباد سے سیالکوٹ بار ایسوسی ایشن میں پہنچے۔ معزول چیف جسٹس ہفتہ کی صبح ساڑھے دس بجے اسلام آباد میں اپنی رہائش گاہ سے سیالکوٹ کے لیے روانہ ہوئے تھے۔جسٹس افتخارمحمد چودھری نے کہا کہ اکسٹھ برس میں پاکستان میں نہ تو عدلیہ آزاد ہوئی اور نہ ہی اچھی حکمرانی ہوئی۔ ملک آج مسائل میں گھرا ہوا ہے اور آج آزاد عدلیہ کی اشد ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ جب عوام کو ان کے حقوق ملیں گے تو وہ حکومت کا ساتھ دیں گے اور آزاد عدلیہ کی موجودگی میں سرمایہ کاری بھی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا آئین اس بات کی نشاندہی کرتا ہے کہ ملک میں آزاد عدلیہ ہونی چاہیے۔جسٹس افتخار محمد چودھری نے پڑوسی ملک ہندوستان کا حوالہ دیا اور کہا کہ وہاں قانون کی حکمرانی اور آزاد عدلیہ ہے اور اسی وجہ سے بھارت نے پاکستان کہیں زیادہ ترقی کی ہے۔انہوں نے کہا کہ نو مارچ سنہ دو ہزار سات کو ایک آمر نے چیف جسٹس کے خلاف ریفرنس دائر کرکے ملک میں آزاد عدلیہ کے قیام کا موقع فراہم کردیااور وکلاء تحریک کی وجہ سے آج ملک کے بچے بچے میں شعور آگیا ہے۔جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا کہ ماضی میں جب بھی کسی آمر نے آئین پر شب خون مار تو عدلیہ نے اس کا ساتھ دیا ۔ اگر ملک میں قانون کی حکمرانی ہوتی تو ملک نہ ٹوٹتا۔جبکہ وکلا کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان بارکونسل کے رکن حامد خان نے کہا کہ وکلاء نے بہت قربانیاں دی ہیں لیکن اب منزل قریب آگئی ہے اس لیے ضروری ہے کہ تحریک کی صفوں میں اتحاد رکھا جائے۔انہوں نے کہاکہ جو لوگ تحریک کو چھوڑ گئے یا اس سے دور ہوگئے ہیں آج ان کا کوئی نام لیوا بھی نہیں ہے۔صدر آصف علی زرداری اور سابق صدر پرویز مشرف میں ایک قدر مشترکہ ہے کہ دونوں آزاد عدلیہ کو برداشت نہیں کرسکتے۔ حکمران احتساب کے ڈر کی وجہ سے آزاد عدلیہ نہیں چاہتے۔اس موقع پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر منیر اے ملک نے کہا کہ وکلاء تحریک نے سیاست دانوں کی سوچ تبدیل کرنے کی کوشش کی لیکن اس حد کامیاب نہیں ہوئے کہ انہیں باور کراسکتے کہ آزاد عدلیہ جمہوریت اور ان کے اقتداد کی ضمانت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آزاد عدلیہ کے بغیر اس ملک میں جمہوری ادارے مضبوط نہیں ہوسکتے۔ اگر جدوجہد کو کامیاب کرنا ہے تو حکمت عملی تبدیل کرنی ہوگی اور وہ سیاسی قوتیں جو آزاد عدلیہ اور قانون کی حکمرانی کے خلاف ہیں ان کی نشاندہی کرکے انہیں اپنا دشمن قرار دینا پڑے گا او رجو سیاسی قوتیں جو آپ کے مقاصد سے اتفاق کرتی ہیں ان کو آج کے حالات میں اپنے پیلٹ فارم پر جگہ دینا ہوگی۔اجلاس سے صدر سپرےم کورٹ بار اےسوسی اےشن علی احمد کرد نے بھی مختصرا ٹےلی فونک خطاب کےا جبکہ اس سے پہلے صدر سےالکوٹ بار اےسوسی اےشن ارشد محمود بگو نے معزول چیف جسٹس کو پنڈال مےں پرجوش انداز مےں خوش آمدےد کہا ۔معزول چیف جسٹس کے قافلے کے راستے میں سڑک کے دونوں جانب استقبالیہ کیمپ لگائے گئے تھے جہاں پر وکلاء کے علاوہ سیاسی جماعتوں کے کارکن اور شہریوں کی ایک بڑی تعداد بھی موجود ہے ۔سےاسی جماعتوں کے کےمپس کی قےادت پاکستان مسلم لےگ (ن) کے راہنما خواجہ محمد آصف ،اےم پی اے رانا محمد اقبال ہرناہ اور رانا عارف اقبال ہرناہ نے کی۔ استقبالی کےمپوں مےں موجود سےاسی قائدےن اور ورکرز نے معزول چیف جسٹس کے حق میں نعرے لگائے اور لوگ اُن کی گاڑی پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کرتے رہے۔(بےورورپورٹ)