Monday, November 24, 2008

سےالکوٹ :وزےر اعلیٰ پنجاب مےاں شہباز شرےف کے حکم پر پنجاب بھر مےں عوام کو سستی روٹی فراہم کرنے والے تنور مالکان نے غرےب کی غربت کا مذاق اڑانا شروع کر دےا۔''روزنامہ آج کل'' کے سروے کے مطابق شہر اقبال مےں حکومت پنجاب نے ڈسٹرکٹ کوارڈےنےشن آفسےر سےالکوٹ کےپٹن (ر) عطاء محمد خان کی مشاورت کے ساتھ شہر بھر مےں اےک سو تنوروں کو رجسٹرڈ کےا جہاں عوام حکومت کے مقرر کردہ نرخ کےمطابق 100گرام وزن کی روٹی 2روپے مےں فراہم جانی تھی مگر تاحال حکومت کے رجسٹرڈ تنوروں پر مکمل طور پر عملدرآمد نہےں کےا جاسکا۔سروے کے دوران ےہ بات سامنے آئی ہے کہ روٹی کا وزن کم ہونے کے ساتھ ساتھ تنور مالکان 2روپے کی روٹی خرےدنے والوں کو اےک لمبی لائن مےں کھڑا کر دےتے ہےں اور انہےں کہا جاتا ہے کہ وہ روٹی لپےٹنے کےلئے شاپنگ بےگ ےا کپڑا بھی ساتھ لائےں ۔غرےب آدمی بےچارا گھنٹوں لائن مےں کھڑا رہتا ہے اور تنور مالک اسی جگہ 4روپے کی روٹی اور 5روپے سے 8روپے تک کا نان دھڑلے سے بےچ رہا ہوتا ہے اور اگر کوئی 2روپے والی روٹی کےلئے انتظار کرتے کرتے جلدی دےنے کا تقاضا کرتا ہے تو اسے اگلے تنور کا راستہ دکھا دےا جاتا ہے ۔ےا مجبور ہوکر غرےب آدمی کو بھی 4روپے کی روٹی خرےدنی پڑتی ہے۔سروے کے دوران اس بات کا بھی پتہ چلا کہ کچھ تنور مالکان 2روپے کی روٹی کے ساتھ اپنے تنور پر بکنے والا سالن بھی لےنے کی شرط عائد کرتے ہےںجس سے غرےب آدمی پرےشان ہے۔متعدد شہرےوں نے روٹی کے معےار کے بارے مےں بھی تحفظات کا اظہار کےا کہ وزن کم ہونے کے ساتھ ساتھ آٹے کا مےعار بھی ناقص ہے۔جہاں عوام کےلئے اس قسم کے منصوبوں سے رےلےف دےنے کی کوشش کی جاری ہے وہاں اس بات کا بھی خےال رکھنا ضروری ہے کہ 35لاکھ کی آبادی والے اس شہر مےں 100تنور کس طرح عوام کی ضرورےات کو پورا کر سکتے ہےں۔بجلی،گےس اور اشےائے ضرورےات کی بڑھتی ہوئی قےمتوں نے جہاں آسمانوں پر ڈھےرے ڈال دئے ہےں وہاں غرےب آدمی کے منہ سے روٹی کا نوالہ بھی چھنتا ہوا نظر آرہا ہے۔ملٹی مےڈےا فورم کے محمد رشےد چوہدری ،حافظ عمران شہزاداور تنوےر حےدر اعوان نے مشترکہ طور پر''روزنامہ آج کل'' کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو چاہئے کے وہ 2روپے کی روٹی فراہم کرنے والے تنورعلےحدہ سے قائم کرے تاکہ وہاں پر صرف اےک ہی قےمت پر روٹی کی فراہمی ہو اور غرےب آدمی کی عزت نفس کو مجروح ہونے سے بچاےا جاسکے اور ان تنوروں کی تعداد مےں خاطر خواہ اضافہ کےا جائے انہوں نے مذےد کہا کہ افسران بالا صرف حکم نامہ جاری کرکے اپنے دفاتر مےں نہ بےٹھ جائےں بلکہ عوام کے پاس پہنچ کر حکومت کے اس رےلےف پےکج کی نگرانی خود کرےں تاکہ غرےب عوام تک حکومت کی اس سہولت کو بہتر طور پر پہنچاےا جا سکے کےونکہ بے اختےاز کمےٹےاں بھی عوام کے مسائل کو حل کرنے مےں ناکام ہوچکی ہےں۔ ڈسٹرکٹ کوارڈےنےشن آفسےر سےالکوٹ کےپٹن (ر) عطاء محمد خان نے''روزنامہ آج کل'' سے بات کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کی طرف سے ضلع سےالکوٹ کے مختلف مقامات پر قائم اےک سو تنور مالکان کو روزانہ چار سو تھےلے آٹا رعاےتی نرخوں پر مہےا کےا جارہا ہے بازار مےں آٹے کے سو کلو کے اےک بوری کی قےمت 420روپے ہے مگر حکومت کے مقرر کردہ تنوروں پر ےہ ہی آٹے کی بوری 250روپے مےں مہےا کی جارہی ہے انہوں نے کہا کہ اےک سو تنوروں پر رعاےتی نرخوں پر آٹا مہےا کرنے کا مقصد عوام کو سستے رےٹ پر روٹی کی فروخت کو ےقےنی بنانا ہے۔تنور مالکان نے''روزنامہ آج کل'' سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر انہےں آٹا وافر مقدار مےں اور رعاےتی نرخوں پر فراہم کےا جائے تو وہ بہتر طور پر عوام کو سستی روٹی دے سکتے ہےں تاہم انتظامےہ کی جانب سے کم آٹا سپلائی کےا جاتا ہے جس بنا پر عوام کو پرےشانی کا سامنا ہے ۔سوئی گےس کی قےمتےں اور دےگر اخراجات کے باعث سستی روٹی فراہم کرنا ان کےلئے اےک مسئلہ بن چکا ہے اور اسی وجہ سے ان کا تنور کا کام بھی متاثر ہورہا ہے ۔(ڈاکٹر شمس جاوےد)