سیالکوٹ گزشتہ دنوں عوامی مسلم لیگ کے بانی شیخ رشید احمد ڈسٹرکٹ کوارڈینڑ عوامی مسلم لیگ ضلع سیالکوٹ مہر عامر حسین کی خصوصی دعوت پر سیالکوٹ تشریف لائے اور رنگ پورہ کے علاقہ میں ایک کارنرمیٹنگ میںاپنے ہم خیال گروپ کے سامنے خطاب کیا جس میں انہوں نے اپنے ماضی سے منہ موڑ کو اہل سیالکوٹ کو سہانے خواب دکھانے کی بھرپور کوشش کی ۔موصوف کی متضاد باتوں کا اندازہ اس طرح بھی لگایا جاسکتا ہے کہ ان کے مطابق حالات کا تضاضا ہے کہ حکومت کو کام کرنے کا موقع دیا جائے ۔لیکن دوسرے ہی سانس میں موصوف آصف زرداری اور میاں نوازشریف کو جھوٹے اور غیر ذمہ دار قردار دینے پر تلے ہوئے ہیں اپنی جماعت کی تشکیل سازی کے سلسلے میں سیالکوٹ میں ان کا دورہ کوئی خاطر خواہ یتائج کا حامل نظر نہیں آتا ۔دراصل شہر اقبال میں دومختلف سیاسی مزاج اسٹیبلش ہوچکے ہیں ۔سیالکوٹ میں پاکستان مسلم لیگ (ن)واضح طور پر ایک عوامی جماعت کے طور پر تسلیم ہوچکی ہے ۔البتہ شہر کے گردنواح میں کچھ علاقے پاکستان پیپلزپارٹی کے جھنڈے کو تھامے ہوئے ہیں شیخ رشید احمد نے میاں نوازشریف اور آصف علی زرداری کو جھوٹا قرار دے دے کر اس شہر میں اپنی جماعت کی جنم یتری پر ایک داغ چھوڑ دیا ہے کیونکہ شہر اقبال کے باسی موصوف کو سابق دور میں ایک عامر حکمران جنرل پرویز مشرف کا آلہ کار سمجھتے ہیں ۔شہر اقبال بہت حساس اور ذہین لوگوں کا شہر ہے اور یہاں کے باسی شیخ صاحب کو ایک چرب زبان سے زیادہ کچھ نہیں سمجھتے ۔جس کا مطمع نظر پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن)میں انتشار ڈالنے کے علاوہ کچھ نہیں اور سےالکوٹےوں کے خےال مےں وہ آج بھی جنرل پرویز مشرف کی وکٹ پر کھیل رہے ہیں ۔سیالکوٹ پاکستان مسلم لیگ (ن)کا شہر ہے جبکہ پی پی بی یہاں پرایک زندہ وجود رکھتی ہے یہ علیحدہ بات ہے کہ اس شہر میں دونوں جماعتوں میں موثر تنظیم سازی کا فقدان ہے ۔ضلع سیالکوٹ میں سےاسی رجحانات کا جائزہ لینے کے لئے ہمیں ماضی کی تاریخ کا سہارا لینا پڑے گا ۔تاکہ شیخ رشید صاحب پر واضح ہو سکے کہ انہوں نے اپنی کھیلنے کے لئے غلط پچ کا انتحاب کیا ۔سیالکوٹ علامہ عبدالحکیم، مےر حسن مرحوم اور علامہ اقبال اور فےض احمد فےض جیسے شہرہ آفاق ہ ہستےوں کا شہر ہے ۔سیاسی طور پر ایک حساس اور ذہین شہر ہے ۔1970کے انتحابات میں میاں مسعود احمد مرحوم نے پی پی پی کے ٹکٹ پر پورے پاکستان مےں ریکارڈ ووٹ حاصل کئے یہ پی پی پی کا گڑھ تھا ۔1988کے انتحابات میں ٹکٹوں کی غلط تقسیم نے پی پی پی کے ریکا رڈ کو نقصان پہنچایا اور اس کے بعد میاں نواز شریف کی قےادت میں یہ مسلم لیگ (ن) کا گڑھ بن گیا ۔اور پرویزمشرف کی آمریت بھی ووٹر کو تنزل نہ کر سکی ۔مسلم لیگ (ن)آج بھی اس ضلع میں واحد سیاسی جماعت ہے جسکا ووٹ بینک بدستور موجود ہے ۔اس ساری سیاسی صورتحال کے پس منظر مےں شےخ صاحب کا اس شہر مےں تشرےف لا کر اپنی جماعت کےلئے کسی گنجائش کی توقع رکھنا اےک سعی لاحاصل ہی قرار دی جاسکتی ہے۔اور عملاً اےسا ہی ہوا ہے سےالکوٹ کے اخباری حلقے جو اس مےٹنگ مےں شےخ صاحب سے کچھ سوالات کرنا چاہتے تھے اس وقت انتہائی ماےوس ہوئے جب اس کارنر مےٹنگ کے اختتام پر شےخ صاحب نے انتہائی دور اندےشی کا ثبوت دےتے ہوئے اخبار نوےسوں کے سوالات سے بچنے کےلئے راہ فرار اختےار کی شےخ صاحب کی عجلت مےں اس مےٹنگ سے فرار اس بات کی غمازہے سےالکوٹ مےں مسلم لےگ کا کوئی بھی حلقہ شےخ صاحب کےلئے اپنے دروازے بند کر چکا ہے۔سےالکوٹ کے سےاسی حلقے پےش گوئی کر رہے ہےں کہ پاکستان پےپلز پارٹی تو قومی سطح پر شےخ رشےد کو قبول نہےں کرے گی البتہ ممکن ہے کہ معافی ترلہ سے مےاں نواز شرےف انہےں قبول کرلےں لےکن ےہ اےک طے شدہ امر ہے کہ رےاست پاکستان کی سالمےت پر کلہاڑے چلانے والے جنرل (ر) پروےز مشرف کے اےجنٹ کو کم از کم نظرےاتی مسلم لےگی قبول کرنے کو تےا ر نظر نہےں آتے۔
تازہ فضائی حملوں میں دولتِ اسلامیہ کے 14 جنگجو ہلاک
-
امریکہ کی سربراہی میں اتحادی ممالک نے شام میں تازہ فضائی کارروائی کے دوران
دولت اسلامیہ کے زیرِ کنٹرول علاقوں میں تیل کے کارخانوں کو نشانہ بنایا ہے جس
میں ...
11 years ago
